جواب آئے نہ آئے پکار دیکھتے ہیں
وہ ایک قرض کہ ہم بھی اتار دیکھتے ہیں
نشہ کہاں پہ ہے، آنکھ میں کہ باتوں میں
تمہی یہ سوچنا…ہم تو خمار دیکھتے ہیں
عجیب طور ہوا زندگی سے پیار ہمیں
عجیب طور سے ہم انکا پیار دیکھتے ہیں
خزاں کی شاخ یہ بیٹھے ہوئے پرندے ہیں
وفورِ شوق سے ہم بھی بہار دیکھتے ہیں
جہاں پہ پاؤں رکھیں کھینچ لیتا ہے وہ زمیں
قدم قدم پہ یہ احسانِ یار دیکھتے ہیں
شبہ طراز
Comments
Post a Comment